کارگل وجے: بہادری، قربانی اور فخر کی داستاں

کارگل وجے: بہادری، قربانی اور فخر کی داستاں

🗓️ سنہ 1999 کا وہ تابناک باب

🔥 پس منظر:

سنہ 1999 کے مئی میں، اچانک ہندوستانی فوج کو پتہ چلا کہ پاکستانی فوج اور دہشت گردوں نے کارگل (لداخ) کے بلند پہاڑوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ جگہیں موسم سرما میں برف کی وجہ سے خالی ہو جاتی تھیں۔


🪖 مرحلہ وار کارگل جنگ کی جھلکیاں:

1️⃣ 6 مئی 1999 – پہلی خبر

مقامی چرواہوں نے بھارتی فوج کو اطلاع دی کہ پہاڑوں پر مشکوک حرکات ہو رہی ہیں۔

فوج نے تفتیش کی تو پتا چلا کہ دشمن اونچائی پر قبضہ جما چکا ہے۔

2️⃣ 10-15 مئی – حملوں کی تصدیق

  • دشمن نے توپ خانہ اور بھاری ہتھیار نصب کر رکھے تھے۔
  • بھارتی فوج نے اندازہ لگایا کہ یہ صرف دہشت گرد نہیں بلکہ باقاعدہ پاکستانی فوج ہے۔

3️⃣ 26 مئی – آپریشن وجے کا آغاز

  • بھارتی فضائیہ نے آپریشن “صفید ساگر” کے تحت حملے شروع کیے۔
  • بھارتی فوج نے “آپریشن وجے” لانچ کیا – مقصد: ایک ایک چوٹی واپس لینا۔

4️⃣ جون – ہر دن ایک نئی بہادری کی کہانی

  • کیپٹن وکرَم بترا (شہید): “یہ دل مانگے مور!” کہتے ہوئے چوٹی پر قبضہ کیا۔
  • لیفٹیننٹ انو جیت سنگھ, میجر راجیش ادھیا، نائیک دیپ چند – سب نے قربانی دی۔

5️⃣ 4 جولائی – ٹائیگر ہل پر جھنڈا

  • سب سے مشکل پہاڑ: “ٹائیگر ہل” پر زبردست لڑائی کے بعد ہندوستانی فوج نے ترنگا لہرایا۔

6️⃣ 26 جولائی – جنگ کا اختتام

  • ہندوستان نے کارگل کی ساری چوٹیاں دوبارہ حاصل کر لیں۔
  • دشمن کو واپس جانا پڑا۔
  • 26 جولائی کو “کارگل وجے دیوس” کے طور پر منایا جانے لگا۔

🏅 کچھ ناقابلِ فراموش ہیرو:

نامکارنامہدرجہ
کیپٹن وکرم بتراپوائنٹ 5140 پر فتحپرم ویر چکر
لانس نائیک کرم سنگھدشمن سے دو بدو لڑائیمہا ویر چکر
میجر وجےانتھ تھاپاساتھیوں کو بچاتے ہوئے شہیدویر چکر

❤️ سبق:

  • ملک کی حفاظت میں جوانوں کی قربانی ناقابلِ فراموش ہے۔
  • کارگل جنگ صرف ایک فوجی معرکہ نہیں، حب الوطنی، اتحاد اور قربانی کی زندہ مثال ہے۔

📜 آخر میں:

کارگل ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ملک کی سرحدیں صرف جغرافیہ نہیں بلکہ شہیدوں کے لہو سے لکھی گئی داستانیں ہیں۔

🇮🇳 جئے ہند! ! 🇮🇳


Leave a Comment