بہلول دانا اور سکے کا انصاف
ایک دن بہلول دانا شہر کی گلیوں میں گھوم رہے تھے کہ ایک غریب مزدور، جو سخت محنت کے بعد ایک ہوٹل کے باہر کھڑا تھا، ان کے پاس آیا۔ ہوٹل سے کھانے کی خوشبو آ رہی تھی، اور مزدور بھوک سے بے حال تھا۔

مزدور نے بہلول سے کہا، “میں بہت غریب ہوں، اور میرے پاس کھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ میں صرف کھانے کی خوشبو سے اپنا دل بہلا رہا ہوں، لیکن ہوٹل کا مالک مجھ سے سکے مانگ رہا ہے۔”
بہلول مسکرائے اور اس کے ساتھ ہوٹل کے مالک کے پاس گئے۔ مالک غصے سے بولا، “یہ شخص میرے ہوٹل کے باہر کھانے کی خوشبو لے رہا تھا، اسے پیسے دینے چاہئیں۔”
بہلول دانا نے ایک سکّہ اپنی جیب سے نکالا اور مالک سے کہا، “ٹھیک ہے، میں انصاف کروں گا۔”
انہوں نے سکّہ فرش پر گرایا تاکہ اس کی آواز ہوٹل کے مالک کو سنائی دے۔ پھر بہلول نے کہا، “یہ رہا تمہارا انصاف! تم نے اپنی خوشبو کے بدلے سکے کی آواز لے لی۔”

مالک حیران رہ گیا اور شرمندہ ہو کر چپ ہو گیا۔ بہلول نے مزدور کو حوصلہ دیا اور کہا، “یاد رکھو، انصاف ہمیشہ حق کی بات کرتا ہے، نہ کہ ظلم کے لیے۔”
کہانی کا سبق
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ حقیقی انصاف کا مطلب صرف قانونی فیصلے کرنا نہیں، بلکہ صحیح اور غلط کے درمیان فرق سمجھنا اور حق کا ساتھ دینا ہے۔