گئودان – منشی پریم چند کی شہرہ آفاق کہانی |Best Urdu Story: gaudan by munshi Premchand|
ایک گاؤں “بیلاسپور” میں ہوری مہتو نام کا ایک غریب کسان رہتا تھا۔ ہوری بہت محنتی، ایماندار اور نیک دل انسان تھا۔ اُس کی زندگی کا سب سے بڑا خواب تھا کہ وہ ایک گائے خریدے۔ اس کے لیے گائے صرف دودھ یا کھیتی کے کام کی چیز نہیں تھی، بلکہ عزت، مذہب اور وقار کی علامت تھی۔
ہوری کی بیوی دھنیا بھی بہت محنتی اور سمجھدار عورت تھی۔ دونوں میاں بیوی دن رات محنت کرتے، تھوڑا سا اناج اگاتے، بمشکل گزارا کرتے، اور اپنی چھوٹی سی زمین پر جیتے۔

خواب پورا ہوا… لیکن زیادہ دیر تک نہیں
آخر کار ایک دن ہوری نے بڑی مشکل سے پیسے جمع کر کے ایک خوبصورت گائے خرید لی۔ گاؤں میں اُس کی عزت بڑھ گئی، سب نے تعریف کی۔ ہوری بہت خوش تھا کہ اُس کا خواب پورا ہو گیا۔
لیکن چند دنوں بعد وہ گائے مر گئی۔ کسی نے اُسے زہر دے دیا تھا۔ گاؤں والوں نے ہوری کو ہی قصوروار ٹھہرا دیا۔ کہا کہ اُس نے گائے کی دیکھ بھال نہیں کی، اس لیے یہ گئو ہتیا (گائے کا قتل) ہے۔
پھر ہوری پر جرمانہ لگا۔ اُس نے قرض لے کر جرمانہ ادا کیا۔ ایک خواب جس کے لیے اُس نے سب کچھ قربان کیا، وہ خواب چند دنوں میں ہی ٹوٹ گیا۔
گھر کی پریشانیاں اور سماج کی سختیاں
ہوری کی بیٹی سوکھیا ایک برہمن لڑکے سے محبت کرنے لگی۔ جب یہ بات گاؤں والوں کو پتا چلی، تو انہوں نے ہوری کے خاندان کو بدنام کر دیا۔
کیا ہوری اپنی بیٹی کا ساتھ دے سکتا تھا؟
کیا وہ سماج کے خلاف جا سکتا تھا؟
Best Urdu Story: gaudan by munshi Premchand

نہیں، وہ خاموش رہا۔ اُسے اپنی زمین، عزت اور بچوں کا خیال تھا۔ اُس کے لیے یہ سب کچھ ایک بیٹی کی محبت سے بڑھ کر تھا۔ یہ ایک باپ کی بے بسی تھی۔
قرض، دکھ اور زمینداروں کا ظلم
ہوری کا چھوٹا بھائی ہیرا لالچ میں آ کر اُس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے، اور ایک دن گھر سے بھاگ جاتا ہے۔ گاؤں میں پھر الزام ہوری پر آتا ہے۔ پولیس آتی ہے اور ہوری کو جیل لے جاتی ہے۔
جیل میں رہتے ہوئے اُسے پتا چلتا ہے کہ اُس کی زمین بینک نے ضبط کر لی ہے۔ اب ہوری کے پاس نہ گائے بچی، نہ زمین، نہ گھر، نہ سکون۔
ہوری کی آخری سانسیں اور “گئودان”
جب ہوری جیل سے واپس آیا، وہ بہت کمزور ہو چکا تھا۔ مگر پھر بھی اُس نے ہل تھاما، کھیت میں کام کرنے گیا، کیونکہ یہی اُس کی پہچان تھی۔
کام کرتے کرتے وہ زمین پر گر گیا۔ اُس کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں، اور لبوں پر آخری الفاظ تھے:
“ہم گئودان کر چکے ہیں دھنیا… اب ہمیں کچھ نہیں چاہیئے…”
ہوری نے تو گائے دی، مگر ساتھ میں اپنا خون، پسینہ، خواب، بیٹی کی خوشی، اور پوری زندگی قربان کر دی۔

آخر میں کیا بچا؟
“گئودان” صرف ایک کسان کی کہانی نہیں، بلکہ ہر اُس انسان کا دکھ ہے جو محنت کرتا ہے مگر نظام اُسے روند دیتا ہے۔ ہوری مر گیا، لیکن ایک سوال زندہ رہ گیا:
کیا ایک کسان کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں؟
Best Urdu Story: gaudan by munshi Premchand